World's Ever Best Urdu Poetry

Special Offer
To receive the World's Ever Great Messages Collection on your Mobile;

مثبت سوچ

جب ایک سانپ زندہ ہوتا ہے تو تب وہ چیونٹیوں کو کھا جاتا ہے۔لیکن جب وہ مر جاتا ہے تو تب وہی چیونٹیاں اُس سانپ کو کھا جاتی ہیں۔وقت کسی بھی وقت بدل سکتا ہے۔زندگی کا کوئی بھی لمحہ مایوسی سے نہ گزارو۔ مایوسی تو بالاآخر کُفر ہے نا؟

جب ایک انڈا کسی بھی بیرونی طاقت سے ٹوٹتا ہے تو اندر ایک زندگی ختم ہو جاتی ہے۔ لیکن جب وہی انڈا اپنی ہی اندرونی طاقت سے ٹوٹتا ہے تو زندگی کی شروعات ہوتی ہے۔بالکل ایسے ہی، اچھائی کو باہر تلاش کرنے کی ضرورت نہیں،اچھائی تو انسان کے اپنے ہی اندر سے پیدا ہوتی ہے۔وہیں سے اُبھرتی ہے۔بس اُسے پروان چڑھانے کے لئے کبھی کبھی شروعات خود کو کرنا پڑتی ہے۔

ہم کیوں اپنے آپ سے یہ سوال نہیں کرتے کےکیا ہم اپنے پروردگار، اپنے عظیم مالک، اپنے رب کی دی گئی نعمتوں کا شکرانہ بھی ٹھیک سے ادا کر رہے ہیں کے نہیں؟

کسی بھی ایک غیر مہربان لفظ کی ادائیگی سے پہلے اُس کسی ایک کے بارے میں سوچو جو بول ہی نہیں سکتا۔اپنے کھانے کی لذت پر اعتراض سے پہلے اُس کسی ایک کے بارے میں سوچو جس کے پاس کھانے کو کچھ ہے ہی نہیں۔اپنے والدین سے اپنی خواہشات کی تکمیل کی طلب کرنے سے پہلے اُن کے اُن حالات کو نہ بھولنا جب اُنہوں نے خواہشات تو کیا، اپنی ضروریات تک ترک کر دیں ہماری پرورش کی خاطر۔اپنے والدین سے غلط فہمیوں میں اُلجھنے سے پہلے اُس کسی ایک کے بارے میں ضرور سوچنا جو اپنے رب کی بارگاہ میں بے لوس روتا ہے کے مجھے ایک بار،بس ایک بار میرے ماں باپ واپس لوٹا دے۔اپنی زندگی سے گلا کرنے سے پہلے اُس کسی ایک کے بارے میں یہ ضرور سوچنا جو بہت ہی کم عمر میں وفات پا گیا ہو۔اپنے گھر کی تنگی کا گلا کرنے سے پہلے اُس کسی ایک کے بارے میں ضرور سوچنا جو راتیں گلیوں میں سو کر ہی گزارتاہے۔اپنے طہہ کردہ سفر کی کامیاب تکمیل پر ایک بار اُس کسی ایک کے بارے میں بھی سوچ لینا جو وہی فاصلہ اپنے قدموں پر چل کر طہہ کرتا ہے۔

ایک درخت ایک لاکھ ماچس کی تیلیاں بنا سکتا ہے۔ لیکن فقط ایک ماچس کی تیلی ایک لاکھ درخت کو جلا دینے کے لئے کافی ہو گی۔بالکل اِسی طرح، انسان کی ایک غلط سوچ اُس کے اندر کی بہت سی اچھائیوں کو جلا کر راکھ کر سکتی ہے۔

ہمیشہ ہر انسان کے ساتھ بلا غرض اچھا کرنے کی کوشش کرو۔ مگر کسی بھی قسم کے مفاد یا توقع رکھے بغیر۔ انسان کو کبھی کوئی انسان نہیں،اُس کی اپنی توقعات ہی دھوکا دیتی ہیں نہ کے دوسرا شخص۔کسی نے بھی کیا خوب کہا تھا کہ خوشبو ہمیشہ اُن کے ہاتھوں سے لپٹی رہتی ہے جو پھول بانٹتے ہیں۔

 

اگر انسان اپنا مقصد ایک سال تک محدود رکھے گا تو وہ گندم کا بیج بوئے گا۔ اگر وہ اپنا مقصد دس سالوں تک محدود رکھتا ہے تو وہ درختوں کے بیج بوئے گا۔ لیکن اگر انسان اپنا مقصد زندگی بھر کے لئے اپناناچاہتا ہے تو تب وہ رشتوں کے بیج بوئے گا۔

میں نے سب کا خیال رکھنا سیکھا، اس لئے نہیں کہ وہ بھی میرا خیال رکھیں۔ بلکہ اِس لئے کہ میں نے اِس چیز کو بہت ہی گہرائی سے جانا ہے کہ نظر انداز ہونا کیسا احساس دلاتا ہے۔ میں نے زندگی میں دینا سیکھا۔ اِس لئے نہیں کہ میرے پاس بہت ہے، مگر اِس لئے کہ میں یہ محسوس کر سکتا ہوں کہ کچھ بھی نا ہونا کیسا ہوتا ہے؟میرا دُکھ کسی کی مسکراہٹ کی وجہ ہو سکتا ہے۔ مگر میری مسکراہٹ کبھی بھی کسی کے دُکھ کا سبب نہیں ہو سکتی۔ہر آنسو بہت کیمتی ہوتا ہے۔ مگر کوئی بھی اِس کی قیمت تب تک نہیں جان سکتا جب تک وہ آنسو اُس کی اپنی آنکھوں سے رواں نہ ہو ۔

ایک مضبوط شخص جانتا ہے کے اپنی زندگی کو کس طرح ہموار رکھنا ہے؟ چاہے آنکھوں میں آنسو اور ہونٹوں پر ہنسی رکھتے ہوئے ہی کہنا پڑے،’’میں بالکل ٹھیک ہوں’’۔آنسو تب جاری نہیں ہوتے جب ہم کسی کو یاد کرتے ہیں۔آنسو تو تب جاری ہوتے ہیں جب ہم کسی کو یاد نا کرنا چاہ رہے ہوں مگر پھر بھی ۔۔۔

کمزور شخص دل میں ’’بدلہ’’،مضبوط شخص معاف کرنے کا ’’حوصلہ’’ اور ذہین ہی فالتو باتوں پر توجہ نہ دینے کی قوتِ مدافعت رکھتا ہے۔

تین طرح کے لوگ انسان زندگی میں کبھی نہیں بھول پاتا؛

۔1 وہ جس نے مشکل وقت میں ساتھ دیا ہو۔

۔2 جس نے مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ دیا ہو۔

۔3 جس نے مشکل وقت میں دھکیلا ہو۔

انسان کے پاس زندگی میں صرف دو ہی راستے ہوتے ہیں؛

۔1   قسمت کا لکھا قبول کر لینا۔

۔2   قسمت کا لکھا بدل دینا۔

لہٰذا اُسے قبول کر لو جِسے تم بدل نہیں سکتے۔یا اُسے بدل ڈالو جسے تم قبول نہیں کر سکتے۔

کسی بھی رشتے کو مضبوط رکھنا ہو تو ہمیشہ دو چیزوں کو مدِ نظر رکھنا۔پہلی یہ کہ اپنی غلطی تسلیم کر لینا جب آپ غلط ہوں اور دوسری یہ کہ خاموش رہنا جب آپ سہی بھی ہوں۔

زندگی میں دو چیزیں بہت دُکھ دیتی ہیں۔

۔1 جب کوئی آپ سے بہت پیار کرے ،مگر کہے نا۔

۔2 جب کوئی آپ سے پیار نا کرے،مگر کہے۔

جو دُکھ دے اُسے چھوڑ دینا، مگر جسے چھوڑ دینا،اُسے پھر دُکھ نہ دینا۔جو دُکھ کا سبب بنا ہو، اُسے تو بھول جانا، مگر اُس نے کیا سبق دیا؟یہ کبھی مت بھولنا۔اور اپنے آنسو اُس کسی ایک لئے کبھی نا بہانا جو آپ کی ایک مسکراہٹ کا بھی حقدار نہیں۔جو دُکھ کا سبب بنے تو اُسے مسکراہٹ ہونٹوں پر سجاتے ہوئے کہنا کے؛میں تیرا شکر گزار ہوں کے تُم نے مجھے یہ موقع دیا کے میں تم سے بہتر کوئی تلاش کر سکوں۔جو دل میں تم سے نفرت رکھتا ہے تو اُس کی نفرت سے بھی نفرت نا کرنا۔ اُس کی نفرت ہی اِس بات کی دلیل ہے کے تم اُس سے بہتر ہو۔

کوئی کہتا ہے کہ انتظار بہت دُکھ دیتا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ بھولنا بہت دُکھ دیتا ہے۔جبکہ میرا یہ ماننا ہے کہ دُکھ کی حد تب ہوتی ہے جب ہمیں یہ بھی پتا نا ہو کہ انتظار کر لینا چاہیے یا بھلا دینا چاہیے؟ جب رشتے نئے ہوتے ہیں تو تب لوگ ملنے کی وجوہات تلاش کرتے ہیں۔ اور جب وہی رشتے پُرانے ہونے لگ جائیں تو لوگ معزرت کے مواقع تلاش کرتے ہیں۔اِسی شے کو دوسروں پر لے جانے سے پہلے خود کو بھی دیکھ لینا چاہیے نا؟ ہم اپنی غلطیوں کے لئے بہت اعلیٰ وکیل ہوتے ہیں مگر دوسروں کی غلطیوں کے لئے بہت ہی اعلیٰ جج۔اِسی کے برعکس کھلی یہ توقع رکھنا کے دنیا آپ کے ساتھ مخلص ہو کیوں کے آپ دنیا کے ساتھ مخلص ہیں، ویسا ہی عمل ہو گا جیسے اس چیز کی توقع رکھنا کے شیر آپ کو نہیں کھائے گا، کیوں کے آپ شیر کو نہیں کھاتے۔

ان تحریروں کو پڑھتے پڑھتے دماغ کافی تھک سکتا ہے، ہے نا؟ یقیناََ ہاں! کیوں کے اس تحریر کو لکھتے لکھتے میں خود بیش بہا لمحہِ فکریات سے گزرا ہوں۔ ایک جگہ ایک بات تو دوسری جگہ اُسی بات کا نیا پہلو،کسی نئے جواب اور رُخ کے ساتھ۔ جو انسان کو تقسیم کر کے رکھ دیتا ہے۔ میرا کوئی یہ دعوہٰ نہیں کےمیرے الفاظ درست ہیں، مگر سچے ضرور ہیں۔ کم سے کم میری ہی زندگی پر مبنٰی ضرور۔

زندگی میں دو چیزیں کہنا بہت مشکل ہوتی ہیں۔

۔1 کسی بھی اجنبی شخص کو پہلی بار دعوت دینا۔

۔2 کسی بہت اپنے کو خُدا حافظ کہنا۔

انسان زندگی میں بہت ساری غلطیاں کر بیٹھتا ہے۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا ہے تو وہی غلطیاں تجربہ کہلاتی ہیں۔انسان سیکھتا ہے ہر غلطی سے،زندگی کے ہر فیصلے  سے، ہر مشکل وقت سے، زندگی میں آنے والے ہر شخص سے۔ لہٰذا زندگی سے جو بھی ملے، اُسے خوشی کے ساتھ قبول کرنا سیکھو۔ اِس سے پہلے کے زندگی وہ نعمت بھی کسی اور کے دروازے پر لے جائے۔

خود کے بارے میں سوچنے کا سب سےبہترین ماحول تنہائی،بہترین وقت رات، بہترین وکیل جج، بہترین ملزم دل اور بہترین جج مقدر ٹھہرے تو مزید اچھا رہے گا۔

اللہ کی بارگاہ میں دُعا ہے کہ وہ ہم سب کو بہتری کی راہ پر چلائے، قائم رکھے اور بُرائیوں سے اِس قدر دور رکھے جیسے غلطی ہونے پر آدم کو جنت سے دور کر دیا تھا۔

(آمین،ثم آمین)

Note:
If you found a problem in this website, you may complain about that problem. You may add something about your need. You can also add comment or ask any type of upgration about this website using your rights. Your comments are important for us to build this page as one of the popular websites. To Contact Us, or complain about anything, Click Here!
 
 
 
 
 

Today's Visitors

Total Visitors

Today's Page Views

Total Page Views

 
This is a free homepage created with page4. Get your own on www.page4.com
 
Urdu Poetry 0